Sunday, October 25, 2015

Tareef 2

میرے دل میں اپنی محبت ڈال دے
عمل کرتا نہیں ہوں کچھ بس دعا ہے کہ تو راضی ہوجا اللہ
امین

تمکو ہر کوئی پیارہ ہے بس میں بھٹک گیا ہوں تمکو تو سب پیارے ہیں مجھکو راستے پہ لے آ۔ شان ہے نرالی سب پہ دروازہ کھلا ہے نہ رب کیوں کہ ہر جگہ تم موجود ہو تمہاری شان بہت برالی اور عالی اور افضل ہے رب
شیطان کو بھی تو تم نے ہی اجازت دی ہے نہ رب اب اس سے برھ کے کیا شان بیان کروں کہ شیطان کو بھی اجازت تمھاری ہی ہے۔ بس مجھے اچھے لوگوں میں رکھنا اور اچھے لوگوں میں اٹھانا رب،

آفرین لفظ بھی کم ہے تمہارے لئے اللہ کیا لفط استعمال کروں کیونکہ کوئی لفظ ایسا نہیں اس زمین پر جس سے تیری شان تیری تعریف بیان ہو جائے ہاں یہ ضرور کہ سکتا ہوں کہ اول بھی تم اور آخر بھی تم ہر تعریف کا اول تم ہو اور آخر بھی تم ہو یہ بھی دنیا کہ نہی تمہارے ہی عطا کئے ہوئے نام ہیں اول بھی تمہارا نام ہے اور آخر بھی تمھارا نام ہے رب۔

Tareef

شکریہ کائنات کے رب تیرا شکر ہے کہ میں شکریہ کر رہا ہوں بس تو قبول کر میرا شکریہ میرے رب۔
دنیا میں جب بھی کوئی تعریف کے قابل چیز دیکھی تو تعریف اس چیز کی نہی بلکہ تیری ہے کیونکہ بنایا تو تم نے ہے نہ رب اس کو تم نے تو ساری تعریف تمہارے لئے ہیں میں آج تک کسی بھی چیز کی اگر تعریف کی تو اس تعریف کا حقدار صرف نام اللہ کا ہے کیوں کہ تیرے علاوہ تعریف کسی بھی شے پر فٹ نہیں ہوتی اور نہ ہوگی کبھی بس تمہاری تعریف ہے اور تعریف کی اصل تم ہو رب۔ بس تعریف کے معنی تم ہو اللہ ہاں تم۔ اللہ کا مطلب تعریف کا رب۔
ساری تعریف تمہارے لئے اللہ
ساری اچھائیاں تمہارے لئے۔
سب کچھ تمہارا ہے اللہ
تم سب کچھ ہو میں کچھ نہیں میں لفظ فالتوں میں بنا ہے حقیقت میں تو میں کو بھی بنایا تم نے ہے اور اس میں کی کسی نے بھی کبھی کوئی تعریف کبھی کی تو وہ تمہاری ہی تعریف ہے اللہ کیوں کہ میں کا مالک اللہ تم ہو۔ تم سب کچھ میں کچھ نہیں۔ بس ساری عزت تمہاری ہے میں کچھ بھی نہیں۔ سب تم بس تم۔ ہاں میرے رب دوجہاں تم سب کچھ
تم رازق ہو نہ تم خالق ہو نہ سب تمہارا میں فانی ہوں تم ابد ہو تم ازل ہو تم شروع سے ہو اور آخر تک ہو سب تم ہو بس تم ہو۔ اللہ تم سب کچھ ہو۔ میں کس طرح سے شکر ادا کروں رب کیسے شکر ادا کروں میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے کہ میں تیرا حق ادا کرنے کی سوچ بھی اپنے زبن میں لائوں نہیں کر سکتا کیسے کروں تیرے احسان اتنے ہیں کے میری زندگی تیری آحسان پہ پلتی ہے بنا تیرے آحسان کہ میں اک پل بھی زندہ نہیں رہ سکتا اللہ کیسے ادا کروں اتنا گناہگار ہوں کہ مسجد تو جاتا نہیں ہوں اللہ۔ بس تو ہدایت دے اور مجھے ایسا بنا دے جیسا تمکو پسند ہو۔ 

Waiting for Marriage ?

شادی بہت برا مسئلہ ہے نہ آج کے دور میں۔ پر تجھسے زیادہ کون ہے جو انسان کو سمجھائے کہ اے انسان پہلے قابل تو ہوجا شادی صرف کرنی نہی ہے گھر بھی چلانا ہے تجربہ تو حاصل کر ایسا نہ ہو کہ شادی کہ فورا بعد شادی کو ہی تور کہ رکھ دو تم انسان، کیونکہ شادی کرنہ تو آسان ہے پر نبھانا بہت مشکل ہاں جسے تم ہدایت اور اجازت دو تو وہ کر لیتا ہے۔ پر جنکے رشتے نہیں آتے انکو کون سمجھائے گا رب۔ تم نے انکا بھی برا تھوری نہ چاہا ہے جنکے رشتے نہیں آتے کیوں کہ ان سے بھی تم اتنا ہی پیار کرتے ہو جتنا مجھسے کرتے ہو۔ تو پھر انکو کیسے سمجھائیں۔ کچھ تو وجہ ہے نہ کہ شادی نہی ہورہی اتنے سارے بابا بیٹھے ہیں اکسر کہتے ہیں تمھاری شادی میں رکاوٹ ہے۔ اب ان باباوں کو کون بتائیگا کہ رکاوٹ میرے رب نےرکھی ہے تاکہ اے انسان تم جب تک قابل نہ ہوجاو تب تک رکاوٹ ہے۔ اپنے آپ کو تھوری نہ ہم دیکھتے ہیں بس کیا کہیں رب تم واقعی بہت مہربان ہو اے میرے رب۔ تم جیسا کوئی نہیں نہ کبھی کوئی ہوسکتا ہے۔ تو مالک ہے تو خالق ہے تو ہی رازق ہے تو ہی بے شک حق ہے اللہ ہو۔۔۔۔۔۔

How to Get Slim & Smartness

مالک اگر میں صحیح ہوں تو مجھے بتانا
ایک شخص بہت موٹا ہے کہتا ہے مجھے دبلا پتلا ہونا ہے۔
میں نے اس شخص کو مشورہ دیا کے اللہ تعالی نے دن کام کرنے کے لئے اور رات سونے کے لئے بنائی ہے تم الٹا کرو دن میں سو جاو اور رات کو جاگو کیوں کے دن میں تو تیرے قائدے سے سب چلتے ہیں اور رات میں تیرے قائدے سے سوتے ہیں اگر الٹا کروگے تو نقصان اپنا ہی ہے صحت خراب ہوگی اسکا مطلب تم کمزور ہو جاوگے کچھ وقت کے بعد ایسا ہی ہوگا نہ کے اس کی صحت خراب ہوگی اور وہ کمزور ہو جاےگا۔ کیونکہ نقصان تو یہی ہوگا اور وہ شخص کمزور ہوجائےگا۔ اگر میں صحیح کہ رہا ہوں تو۔ پتہ نہیں صحیح کہا یہ غلط کہا دیکھتے ہیں اثر کیا ہوتا ہے۔ اکسر لوگ تو یہی کہتے ہیں کہ راتوں کو جاگتے ہو نیند بھی پوری نہیں ہوتی اور صحت بھی گرتی ہے۔ میرے پاس تو یہ مشورہ تمہادے قانون سے دماغ میں یہی آیا۔ اب تمکو پتہ کہ کیسا ہے۔ سمجھدار کو اشارہ کافی ہے نہ۔

Allah Hooooo

Bus Tu Allah Hoo
Allah Ho
Allah Ho

Age Difference & God Policies

حضرت آدم علیہ سلام کی عمر ١٠٠٠ سال پر ہماری عمر تم نے ان سے زیادہ رکھی عمل میں یہ کون بتاےگا آج کی نسل کو
شب برات
شب معراج
شب قدر
شب عیدین

پانچ راتیں ہر رات ہزار سال سے زیادہ ثواب کمانے کے لئے دی ہے نہ مطلب ایک سال میں پانچ ہزار سال کی عمر کا ثواب تو اس حساب سے دس سال میں پچاس ہزار سال کی عبادت کا ثواب وہ بھی بنا کوئی دکھ اٹھائے بنا کھانا کھاے پانی پئے۔ صرف دس سال میں پچاس ہزار سال کی عبادت کا ثواب تو بیس سال میں ایک لاکھ سال کی عبادت کا ثواب۔ اللہ پاک کیا کچھ دیا ہے ہمیں پر کون بتاے گا ہم خود غرض لوگوں کو۔ 

Little Example from Past

کسی زمانے میں بادشاہوں نے اپنی زندگی میں اپنی آسائیشیں یہ رکھی تھی۔تیز رفتار سواری جیسے گھورا ۔ وہ بادشاہ آج زندہ ہوتے تو ہمارے علاقے کے بچوں بچوں کو اسکوٹر پر تیز رفتاری کر کے دیکھتا تو پاگل ہوجاتا کہ اس نے کیا تیز رفتار سواری چلائی اس سے اچھی اچھی سواریاں تو آج کل کا بچہ بچہ چلاتا ہے۔ ابھی تو صرف اسکوٹر کی بات کی ہے ہوائی جہاز کا تو نام بھی نہی لیا میں نے۔


 صرف چھوٹی سی مسال دی ہے اب کس کس بادشاہ کا نام لوں اور کیا کیا مسال دوں پر ہمارے بچے بھی شکوہ کرتے رھتے ہونگے کہ تم ان کی دعا قبول نہیں کرتے ہوگے ہے نہ انکو کیا پتہ کہ انکے پاس وہ وہ چیزیں آج کہ دور میں موجود ہیں جو کسی بادشاہ کے پاس نہیں تھی کسی زمانے مگر اس سے انکو تھوری نہ فرق پرتا ہے۔

Without Life how we alive ?

اللہ میں تمہاری کیا تعریف کروں میں کہاں قابل ہوں تیری تعریف کرنے کے لئے نہ جانے کتنے اچھے اچھے لوگ تیری تعریف کس کس طرح کرتے ہونگے میں تو بس سوچ رہا ہوں کہ تم کیا ہو رب۔
میری سوچ بھی کیا ہے کچھ نہی بس سب کچھ تو تم ہو۔ میری زندگی کم ہے تیری تعریف کرنے کے لئے
محرم کا مہینہ چل رہا ہے اس ایک مہینے کو شاید اپنی زندگی میں ٢٨ بار دیکھا ہوگا اور مشکل سے ٢٠ بار جانا ہوگا کہ ہاں محرم ہے پر نہ جانے کتنے ہزار کروروں بار یہ مہینہ اس دنیا میں آیا ہوگا ہے نا رب۔ نا جانے کب تک اس مہینے کو حاصل کرونگا یہ گرض نہیں ہے مجھے بس یہ غرض ہے کہ جب آخری وقت آئے تو تم مجھسے راضی ہونا رب اور راضی ہی رہنا رب میں بہت گناہگار ہوں پر تم تو رحمت والے رحمان رحیم اور کرم والے کریم ہو تو تم راضی رہنا میری اس وقت تمام غلطیوں کو معاف کردینا بس یہ دعا ہے تم سے اور مجھے پتہ ہے کہ تم ضرور معاف کروگے کیوں کہ تم رب ہو نہ مالک۔ اب بتاو نہ کیا تعریف کروں تمہاری۔ کہاں سے شروع کروں ۔
انسان کے منہ سے اکسر سنا ہے کہ آج میں مرتے مرتے بچ گیا ہوں۔ کیا یہ ممکن ہے میں نے تو سنا ہے جب موت آتی ہے تو اک لمحہ بھی وقت نہی ملتا انسان کو پھر ایسا کیوں کہتے ہیں لوگ۔ انکو معلوم ہی نہی کہ انکے مرنے کا وقت نہی آیا اس لئے تم نے بچا لیا ہوتا ہے نا انسان کو۔ یہ سمجھتے نہیں ہیں بس بول دیتے ہیں اپنی غرض والے ہیں نہ اس لئے۔ اور اگر یہ مرتے مرتے بچ بھی گئے تو خود سے کیسے بچ گئے کیونکہ بچانے والی زات تو تمہاری ہے نہ رب۔۔ 

Allah

اے رب تیرے نام سے شروع کرتا ہوں تو بہت برا مہربان رحیم رحمان شفقت والا اور ثابت قدم رکھنے والا ہے۔

دنیا تجھسے دعا مانگتی ہے پر انکی دعا قبول نہیں ہوتی یہ شکوہ ہے اس دنیا کو پر اس دنیا میں شکوہ نام کی چیز تم نے بنائی ہی نہی ہے کیوں کے اس دنیا والوں نے اپنے مطلب کے لئے تو سب کو پہچانا مگر تمکو اپنے قریب نہی سمجھتے۔ نا جانے کتنے لوگوں کے گھر میں صبح ناشتے میں چولہا نہیں جلتا اور نہ جانے کتنے گھر میں چولہا تو جلتا ہے پر وہاں سکھ نام کی چیز نہی ہوتی سب بھاگنے میں لگے ہوئے ہیں اور تجھسے شکایت اور شکوہ کرتے رہتے ہیں کہ مالک تم دعا قبول نہیں کرتے۔ کسی بہن کا رشتہ نہیں آتا تو کوئی شادی کر کے بیزار ہے ہر کوئی نہ شکری کرتا ہے رب۔ تمہارے اور میرے بیچ میں نا جانے کتنے تعلقات ہیں پر ہر انسان اس تعلق کو کیوں نہیں سمجھتا۔ اے میرے رب تم میرے دوست بھی ہو مجھے ستر ماوں سے زیادہ محبت بھی کرتے ہو اور میری ہر مشکل میں مدد بھی کرتے ہو۔ کوئی یہ لفظ نہیں پرہےگا پر میری زبان سے نکل رہا ہے نا اتنا ہی بہت ہے کیوں کے تم میرے اتنے قریب ہو کہ میں کہتا ہوں اور تم سنتے ہو میرے رب۔
تیرا شکر ہے کہ تم میرے اتنے قریب ہو مالک۔ تم اگر رب نہ ہوتے تو میں کہاں جاتا۔ جاتا کیا اس دنیا میں ہی نہ آتا۔ مجھے پیدا کون کرتا۔ پیدا تو کیا میرا رزق کون دیتا میرے ماں باپ کو۔ تم کتنے حسیں ہو اے رب کہ اگر کبھی میں اس انٹرنیٹ پہ خوبصورت اور دلکش مچھلیوں کو دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کے انکو کس مہربان نے کس نرمی اور مہربانی سے بنایا ہوگا کیونکہ دنیا کا قانون ہے جب کوئی کاریگر کسی فن پارے میں خوبصورتی بنانا چاہتا ہے تو وہ خوبصورتی اس کاریگر کے دل کے جزبات ہوتے ہیں جو وہ اپنے فن پارے میں ڈالتا ہے شکل صورت کی نہیں میں اس کاریگر کی تخلیق کی بات کر رہا ہوں جو اس نے دل کی گہرائی سے نکال کر اپنے فن پارے میں ڈالی ہے اب تم بتاو کے تم کتنے مہربان ہو کہ اتنی نازک مچھلیوں کو اتنی خوبصورت رنگ اور نسل دیکر بنایا رب تم کیسے ہو کتنے مہربان ہو کتنے شفیق ہو جو اتنی نازک ناز اور نکھرے والی طرح طرح کی مخلوق بنا بنا کے دنیا میں رکھی ہیں۔ تجھسے کتنی محبت ہے اے رب مجھے اس بات کو تو میں کر نہیں سکتا پر میں یہ بات ضرور کر سکتا ہوں کہ تمکو کتنی محبت ہے مجھسے۔ کیوں کہ تم واقعی ایک ہو اور ایک ہو۔ ہاں تم ایک ہی ہو کوئی تم جیسا نہی اور نا ہو سکتا ہے کیوں کہ تم واقعی رب ہو۔ تمکو دوھنڈنے کی ضرورت بھی نہی کیوں کے تم ہو اور جب تم رب ہو تو ساری دنیا تمہارے لئے کوئی اہمیت تھوری نا رکھتی ہوگی پتہ نہی کتنی ایسی دنیا بنا بنا کہ مٹا دی ہونگی