Sunday, October 25, 2015

Without Life how we alive ?

اللہ میں تمہاری کیا تعریف کروں میں کہاں قابل ہوں تیری تعریف کرنے کے لئے نہ جانے کتنے اچھے اچھے لوگ تیری تعریف کس کس طرح کرتے ہونگے میں تو بس سوچ رہا ہوں کہ تم کیا ہو رب۔
میری سوچ بھی کیا ہے کچھ نہی بس سب کچھ تو تم ہو۔ میری زندگی کم ہے تیری تعریف کرنے کے لئے
محرم کا مہینہ چل رہا ہے اس ایک مہینے کو شاید اپنی زندگی میں ٢٨ بار دیکھا ہوگا اور مشکل سے ٢٠ بار جانا ہوگا کہ ہاں محرم ہے پر نہ جانے کتنے ہزار کروروں بار یہ مہینہ اس دنیا میں آیا ہوگا ہے نا رب۔ نا جانے کب تک اس مہینے کو حاصل کرونگا یہ گرض نہیں ہے مجھے بس یہ غرض ہے کہ جب آخری وقت آئے تو تم مجھسے راضی ہونا رب اور راضی ہی رہنا رب میں بہت گناہگار ہوں پر تم تو رحمت والے رحمان رحیم اور کرم والے کریم ہو تو تم راضی رہنا میری اس وقت تمام غلطیوں کو معاف کردینا بس یہ دعا ہے تم سے اور مجھے پتہ ہے کہ تم ضرور معاف کروگے کیوں کہ تم رب ہو نہ مالک۔ اب بتاو نہ کیا تعریف کروں تمہاری۔ کہاں سے شروع کروں ۔
انسان کے منہ سے اکسر سنا ہے کہ آج میں مرتے مرتے بچ گیا ہوں۔ کیا یہ ممکن ہے میں نے تو سنا ہے جب موت آتی ہے تو اک لمحہ بھی وقت نہی ملتا انسان کو پھر ایسا کیوں کہتے ہیں لوگ۔ انکو معلوم ہی نہی کہ انکے مرنے کا وقت نہی آیا اس لئے تم نے بچا لیا ہوتا ہے نا انسان کو۔ یہ سمجھتے نہیں ہیں بس بول دیتے ہیں اپنی غرض والے ہیں نہ اس لئے۔ اور اگر یہ مرتے مرتے بچ بھی گئے تو خود سے کیسے بچ گئے کیونکہ بچانے والی زات تو تمہاری ہے نہ رب۔۔ 

No comments:

Post a Comment